Two Lines Poetry in Urdu

سماعت منتظر ہے میری جانے کب سے
تم ہو کہ خاموشیوں کی آواز بیچتے ہو
 
اتنی بے ربط محبت بھی کہاں تھی اپنی
درمیاں سے کہیں زنجیرِ سخن ٹوٹی ہے
 
اُس نے خوشبو سے کرایا تھا تعارف میرا
اَور پھر مجھ کو بکھیرا بھی ہوا ہی کی طرح
  


ہر نگاہ کا پتّھر اور میرے بام و در
شہرِ بے فصیلاں میں، کیا ستم ہے، گھر ہونا
 
میرا کوئی بھی نہیں کائنات بھر میں ندیم
اگر خدا بھی نہ ہوتا تو میں کدِھر جاتا
 


مجھکو شاعر نہ کہو میر کہ صاحب میں نے
درد و غم کتنے کیے جمع، تو دیوان کیا
 
پیاس کہتی ہے کہ اب ریت نچوڑی جائے
اپنے حصے میں سمندر نہیں آنے والا
 


وگوں نے گفتگو میں کریدا بہت ہمیں
ہم خود سے ہمکلام تھے اکثر نہیں ملے
 
یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جاۓ گا
 


ضبط تھا جب تئیں چاہت نہ ہوئی تھی ظاہر
اشک نے بہہ کے مرے چہرے پہ طوفان کیا
 
فراز آج شکستہ پڑا ہوں بت کی طرح
میں دیوتا تھا کبھی ایک دیوداسی کا
 


نہیں اس کھُلی فضا میں کوئی گوشہء فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے! نہ قفس نہ آشیانہ
 
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنا یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
 


بکهرتی ریت پر کس نقش کو آباد رکهے گا
وہ مجهکو یاد رکهے بهی تو کتنا یاد رکهے گا 
 
عدم ہر مسئلہ دل کا سلجھ سکتا ہے خوبی سے
خرد انسان کی تھوڑی سی گر معقول ہو جائے
 


یہ دُکھ نہیں کہ اندھیروں سے صلح کی ہم نے
ملال یہ ہے کہ اب صبح کی طلب بھی نہیں
 
ناصر یوں اس کی یاد چلی ہاتھ تھام کے
میلے میں اس جہان کے کھونے نہیں دیا
  


جو خواہشیں تھی کبھی حسرتوں میں بدل گئیں
مرے لبوں پہ وہ اِک لفظ “کاش“ چھوڑ گیا
 
دھڑکنیں گونجتی ھیں سینے میں
اتنے سنسان ھو گئے ھیں ھم
  
 
مرے چارہ گر کو نوید ہو صفِ دُشمناں کو خبر کرو
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چُکا دیا

No comments:

Post a Comment